کرتے ہو تم نیچی نظریں یہ بھی کوئی مروت ہے
برسوں سے پھرتے ہیں جدا ہم آنکھ سے آنکھ ملانے دو
دوپہر کی تھی وہ دھوپ اب ہے کہاں جلوہ گری
آنکھ سے آنکھ تو خورشید لب بام ملا
یار کی آنکھ سے تو آنکھ ملائی تو نے
گردش چشم بھی اے نرگس دکھلا
آگے جو بڑھا آنکھوں سے آنکھیں وہ ملا کے
تیر نگہ غیظ گڑا سینے میں جاکے