گر جائے آںکھ سے جو ہو تجھ سے دو چار چاند
چار ابرووں نے تجھ کو لگائے ہیں چار چاند
دیکھنے والا ہوں اس ساقی دریا دل کا کیوں نہ پھر آنکھوں سے مجھ مست کی گر جائے قدح
(۱۸۶۱، کلیات اکتر ( واجد علی شاہ ) ، ۱۳۳)
آئنۂ سکندری جام جم اور قلب صاف آنکھوں سے آج گر گئے روے نگار دیکھ کر
(۱۹۲۷، آیات وجدانی ، ۱۵۵)