میں نے کہا اے عورت تیرا کیا ارا دہ ہے جو آنکھ گاڑے ہوئے میرے منھ کو نہایت غور سے دیکھ رہی ہے .
(۱۸۴۵، مطلع العلوم ، (ترجمہ) ، ۵۴)
دشت کی سمت نگاہیں تھیں نہ صحرا کی طرف
آنکھ گاڑے ہوئےدیکھا کیے دریا کی طرف
اس نے خوب آنکھیں گاڑکر دیکھا تو معلوم ہوا . . کویل کوک رہی ہے .
(۱۹۴۰، آغا شاعر، ارمان ، ۲۳)